اانٹر گورنمنٹل پینل آن کلائمیٹ چینج، یا آئی پی سی سی، ایک سائنسی ادارہ ہے جسے 1988 میں ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او ) اور اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام نے تخلیق کیا تھا۔ اس کا مقصد حکومتوں کو جدید ترین موسمیاتی سائنس کے بارے میں آگاہ کرنا ہے، اور یہ بتانا ہے کہ آنے والی دہائیوں میں موسمیاتی تبدیلی کے دنیا پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔
فی الوقت، آئی پی سی سی کے 195 رکن ممالک ہیں اور یہ دنیا بھر سے سائنسدانوں کو اکٹھا کرتا ہے جو رضاکارانہ طور پر اس کے کام میں حصہ لیتے ہیں۔ آئی پی سی سی اصل تحقیق نہیں کرتا ہے۔ اس کے بجائے، سینکڑوں سائنس دان دستیاب شدہ سائنسی لٹریچر کا جائزہ لیتے ہیں اور ان سے جامع تشخیصی رپورٹس کشید کرتے ہیں۔ یہ رپورٹس اس بات پر روشنی ڈالتی ہیں کہ موسمیاتی تبدیلیاں کیا کرتی ہیں، زمین پر ااس کے کیا نتائج ہو سکتے ہیں، اور کس طرح تخفیف (موسمیاتی تبدیلی کو محدود کرنا) اور موافقت لوگوں کو بدترین اثرات سے بچانے میں مدد کر سکتی ہے۔
آئی پی سی سی کی تازہ ترین رپورٹ کیا کہتی ہے؟
آئی پی سی سی رپورٹس کا تازہ ترین سیٹ آئی پی سی سی کے تین ورکنگ گروپس کے چھٹے اسسمنٹ سائیکل کی نمائندگی کرتا ہے۔ یہ سکستھ اسسمنٹ رپورٹ (جسے اے آر 6 کہا جاتا ہے)، جو آج کی جدید ترین موسمی تحقیق اور آب و ہوا کے جدید ترین ماڈلز کا جائزہ لیتی ہے، تین قسطوں میں سامنے آئے گی، جو ہر ورکنگ گروپ مرتب کرے گا۔ ورکنگ گروپ I کی قسط اگست 2021 میں شائع ہوئی تھی۔ ایک کلیہ رپورٹ اکتوبر 2022 میں آنے کی امید ہے۔رپورٹیں جاری کرتے ہیں، جنہیں پھر ایک مجموعہ رپورٹ میں مرتب کیا جاتا ہے۔
اے آر 6 رپورٹ کا دوسرا باب، جو کہ 28 فروری 2022 کو جاری ہونا ہے، ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والی کمیونٹیز اور ماحولیاتی نظاموں کے لیے موافقت کے انتخابات کو دیکھے گا۔ یہ زمینی، میٹھے پانی، سمندری اور ساحلی ماحولیاتی نظاموں کے ساتھ ساتھ شہروں، بنیادی ڈھانچے، عالمی صحت اور معاش سمیت نظاموں کی ایک وسیع رینج پر غور کرے گا۔ رپورٹ کا دوسرا حصہ علاقائی اور ذیلی علاقائی آب و ہوا کا جائزہ لے گا، کمزوریوں اور موافقت کے مواقع کی نشاندہی کرے گا۔ آخری حصہ ترقیاتی حکمت عملیوں کی نشاندہی کرے گا جو موافقت اور تخفیف کو یکجا کرتی ہیں، مالیات اور بین الاقوامی تعاون کا بھی جائزہ لے گا۔
نئی رپورٹ کے خاکے سے پتہ چلتا ہے کہ معاشیات اور سماجی سائنسز پچھلی رپورٹوں کے مقابلے میں بڑا کردار ادا کریں گے۔ توقع ہے کہ اس سے موسمیاتی تبدیلیوں کے مطابق ڈھلنے میں سماجی انصاف کے اہم کردار کو اجاگر کیا جائے گا۔
مارچ میں، آئی پی سی سی، اے آر 6 رپورٹ کا تیسرا حصہ جاری کرے گی، جسے ورکنگ گروپ III نے مرتب کیا ہے، اور جو عالمی اخراج کے رجحانات اور ان کو کم کرنے کے ممکنہ طریقوں کا جائزہ لے گی۔
آئی پی سی سی ورکنگ گروپس کیا ہیں؟
آئی پی سی سی تین ورکنگ گروپس پر مشتمل ہے، جن کی توجہ موسمیاتی سائنس اور موسمیاتی تبدیلی کے ردعمل کے مختلف پہلوؤں پر مرکوز ہے۔ ورکنگ گروپ I موسمیاتی تبدیلی کی طبیعیات کو دیکھتا ہے۔ ورکنگ گروپ II موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور موافقت کا جائزہ لیتا ہے۔ اور ورکنگ گروپ III موسمیاتی تبدیلی کے تخفیف پر توجہ رکھتا کرتا ہے۔ تینوں ورکنگ گروپ الگ الگ رپورٹیں جاری کرتے ہیں، جنہیں پھر ایک مجموعہ رپورٹ میں مرتب کیا جاتا ہے۔
کیا آئی پی سی سی فیصلہ کرتی ہے کہ حکومتیں کیا کر سکتی ہیں یا کیا نہیں؟
حکومتیں اس کی رپورٹس پر کیا عمل منتخب کرتی ہیں اس حوالے سے آئی پی سی سی کے پاس کوئی اختیار نہیں۔ اس کے جائزے ‘پالیسی سے متعلق’ ہیں لیکن ‘پالیسی کا نسخہ ‘ نہیں، جس کا مطلب ہے کہ وہ پالیسی سازوں کو بعض تخفیف اور موافقت کے اقدامات کے ممکنہ نتائج سے آگاہ کرتے ہیں، لیکن انھیں یہ نہیں بتاتے کہ کیا کرنا ہے۔
آئی پی سی سی کے مختلف منظرنامے کیا ہیں؟
آئی پی سی سی کی رپورٹیں واقعات کے صرف ایک ممکنہ سلسلے کا ذکر نہیں کرتی ہیں۔ اس کے بجائے، وہ ممکنہ مستقبل کے متعدد احتمالی ‘مناظر’ کی علامات بیان کرتی ہیں، جس میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات مختلف عوامل خاص طور پر انسانی سرگرمیوں پر منحصر ہوتے ہیں۔
مفروضی منظرنامے کسی خاص نتیجہ کے امکان کی پیشین گوئی نہیں کرتے۔
اس کے بجائے، وہ یہ بیان کرنے کے لیے آب و ہوا کے ماڈلز کا استعمال کرتے ہیں کہ کس طرح بعض عوامل کو تبدیل کرنا، جیسے کہ ماحول میں گرین ہاؤس گیسوں کا ارتکاز، مختصر یا طویل مدت میں مختلف ماحولیاتی اور سماجی اثرات کا باعث بن سکتا ہے۔
آئی پی سی سی کے کتنے منظرنامے ہیں؟ وہ وقت کے ساتھ کیسے تبدیل ہوۓ ؟
آئی پی سی سی نے 2014 میں اپنی ففتھ اسسمنٹ رپورٹ (اے آر 5) میں اپنے سب سے مشہور منظرنامے، ریپرزنٹیٹو کنسنٹریشن پاتھ ویز (آر پی سیز) کا آغاز کیا۔ چار آر پی سیز ایسے منظرناموں کی نمائندگی کرتے ہیں جن میں ماحول میں گرین ہاؤس گیسوں کے مختلف ارتکاز موجود ہوتے ہیں۔ آئی پی سی سی کے منظرنامے وقت کے ساتھ ساتھ عالمی معیشت اور انسانی سرگرمیوں میں ہونے والی تبدیلیوں کی عکاسی کرنے کے لیے تیار ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں ماحول میں خارج ہونے والی گرین ہاؤس گیسوں کی مقدار اور اقسام کا تعین ہوتا ہے۔
آئی پی سی سی کے منظرناموں میں ایک فرضی مستقبل (جسے آر سی پی 2.6 کے نام سے جانا جاتا ہے) جس میں جارحانہ تخفیف کی حکمت عملیوں کو نافذ کیا جاتا ہے، گلوبل وارمنگ کو 2100 تک قبل ازصنعت2 ڈگری سیلسیس کی سطح کے اندر رکھنا، سے لے کر ایک جس میں گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج بلا روک ٹوک جاری رہتا ہے، جس کی وجہ سے درجہ حرارت 3.3C اور 5.4C کے درمیان بڑھتا ہے۔ سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ مؤخر الذکر منظرنامہ، جسے آر سی پی 8.5 کے نام سے جانا جاتا ہے، ‘معمول کے مطابق’ کے اخراج کی رفتار پر بات نہیں کرتا، جیسا کہ اکثر دعویٰ کیا جاتا ہے، لیکن یہ ایک ایسا مستقبل بیان کرتا ہے جس میں انسان بجاۓ قدرتی ایندھن کو کم کرنے کے موجودہ استعمال سے زیادہ ایندھن جلاتے ہیں-
یہ منظرنامے سائنسدانوں کو 2100 تک بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور دیگر ماحولیاتی نتائج کے لحاظ سے متعلقہ اثرات کی منصوبہ بندی کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
متوازی طور پر، آئی پی سی سی کے سائنس دانوں نے پانچ متمم منظرناموں کے ایک سیٹ پر بھی کام کیا ہے، شیئرڈ سوشیو اکنامک پاتھ ویز (ایس ایس پیز)، جو چھٹے آئی پی سی سی اسسمنٹ رپورٹ (جس پر آئی پی سی سی فی الحال کام کر رہا ہے) میں شامل ہیں۔ جہاں آر پی سیز گرین ہاؤس گیسوں اور درجہ حرارت کو تبدیل کرنے والی دیگر طبعی اور کیمیائی تبدیلیوں کو دیکھتے ہیں، وہیں ایس ایس پیز پانچ مختلف اقتصادی، سماجی اور سیاسی بیانیے تیار کرتے ہیں۔ پہلی بار، وہ عدم مساوات، قوم پرستی میں اضافہ، تعلیم میں سرمایہ کاری اور ٹکنالوجی کی ترقی جیسے عوامل پر نظر ڈالتے ہیں تاکہ موسمیاتی تبدیلی پر مستقبل کی کارروائی میں کردار ادا کرنے والے عوامل کا مزید مفصل اور قوی اندازہ لگایا جا سکے۔
موسمیاتی تخمینوں اور پیشین گوئیوں میں کیا فرق ہے؟
موسمیات میں، ایک پیشین گوئی ایک مختصر مدت کا اندازہ ہے کہ موجودہ اعداد و شمار کی بنیاد پر چند مہینوں یا سالوں میں موسم اور موسمی حالات کیسے بدلیں گے۔ سائنس دان موسمی اسٹیشنوں، ریڈاروں اور سیٹلائٹس سے دستیاب ڈیٹا جانچنے کے لئے کمپیوٹرز کا استعمال کرتے ہیں۔
آب و ہوا کے تخمینے ہمیں یہ نہیں بتاتے ہیں کہ آیا کوئی خاص ماحولیاتی تبدیلی واقع ہوگی یا نہیں، لیکن یہ کام کرنے کے لیے کمپیوٹر ماڈلز کا استعمال کرتے ہیں کہ آب و ہوا کس طرح سے کچھ ان پٹس پر ردعمل ظاہر کرے گی، جنہیں فورسنگز کہتے ہیں۔ مثال کے طور پر، وہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اگر انسان ماحول میں گرین ہاؤس گیسوں کی ایک خاص مقدار کو شامل کریں تو سطح سمندر کا درجہ حرارت کتنا بڑھ جائے گا۔ مختصراً، وہ اب تک کی انسانی سرگرمیوں کے اثرات کی پیش گوئی کرنے کے بجائے مستقبل کی انسانی سرگرمیوں کے اثرات کا تخمینہ پیش کرتے ہیں۔